(ایجنسیز)
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکومت جلد ہی مقبوضہ بیت المقدس میں 35 ایکڑ کے رقبے پر ایک آڈیٹوریم کے قیام کی تیاری کر رہی ہے۔
اسرائیلی اخبار"معاریف" کی رپورٹ کے مطابق مشرقی بیت المقدس میں "تاریخی لائبریری" اور "نیشنل آرکیالوجیکل میوزیم" کو ایک آڈیٹوریم میں یکجا کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے کئی ماہ پیشتر"میوزیم ٹیلہ" کے نام سے عبرانی یونیورسٹی ایک عجائب گھر کے قیام کا فیصلہ کیا تھا۔ اس آڈیٹوریم میں آثار قدیمہ کے 20 لاکھ نمونے
رکھے جائیں گے، جن میں پندرہ ہزار بحرمردار کی نوادرات بھی شامل ہیں۔ آڈیٹوریم میں ایک پارک، ریستوران اور کئی لیکچر ہال بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی حکومت بیت المقدس کو عبرانی تاریخی مرکز کے طور پر متعارف کرانے کی کوششیں کر رہی ہے۔ یہ آڈیٹوریم بھی اسی عبرانی تاریخی نوادرات، ثقافت اور سائنسی تحقیقات کو ایک چھت تلے جمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس آڈیٹوریم کے قیام کے بعد اسرائیل دنیا بھر کےماہرین تاریخ، ارضیات اور سائنسدانوں کو اس آڈیٹوریم کے دورے کی دعوت دی جائے گی۔